سلام کرنے کے مسائل



اللہ جل مجدہ الکریم ارشاد فر ماتا ہے:جب تم سے کوئی سلام کرے تو تم اس سے بہتر لفظ ،جواب میں کہو یا وہی کہہ دو بے شک اللہ ہر چیز پر حساب لینے والا ہے۔[سورہ ، نساء ،آیت: ۸۶]
اور فر ماتا ہے:جب تم گھروں پر جاؤتو اپنوں کو سلام کرو ،اللہ کی طرف سے تحیت ہے مبارک پاکیزہ۔[سورہ نور،آیت: ۶۱]
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ:رسول اکرم ﷺنے ارشاد فر مایا کہ:تم جنت میں نہیں جاؤگے جب تک ایمان نہ لے آؤاور تم ایمان والے نہیں ہو گے جب تک کہ آپس میں محبت نہ کرو ۔کیا میں تمہیں ایسی چیز نہ بتادوں کہ جب تم اسے کرو تو آپس میں محبت کرنے لگوگے ۔وہ یہ ہے کہ آپس میں سلام پھیلاؤ۔[صحیح مسلم،حدیث:۵۴۔ترمذی،حدیث: ۲۶۸۸] سلام کے تفصیلی مسائل کے لئے بہار شریعت حصہ ۱۶؍کا مطا لعہ کریں ۔ہم یہاں اختصار کے ساتھ اس سے متعلق کچھ مسائل و آداب بیان کرنے پر اکتفا کرتے ہیں۔
سلام کرنا نبی کریم ﷺ کی سنت ہے اور اس کا جواب دینا واجب ہے۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ:نبی کریم ﷺنے ارشاد فر مایا کہ:ایک مومن کے دوسرے مومن پر چھ حقوق ہیں ۔۱:جب وہ بیمار ہو تو عیادت کرنا۔۲:جب وہ مر جائے تو اس کے جنازہ میں حاضر ہونا۔۳:جب وہ بلائے تو اجابت کرنا یعنی حاضر ہونا۔۴:جب ملے تو سلام کرنا۔۵:جب چھینک آئے تو اس کا جواب دینا ۔۶:سامنے اور پیٹھ پیچھے اس کی خیر خواہی کرنا۔[ابن ماجہ،حدیث: ۱۴۳۳]
کسی سے ملاقات کے وقت پہلے سلام کرنا چاہئے،پھر کوئی بات۔ سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ:رسول اکرم ﷺ نے ارشاد فر مایا کہ:جب کوئی شخص اپنے بھائی سے ملے تو اسے سلام کرے پھر ان دونوں کے درمیان درخت ،دیوار یا پتھر حائل ہو جائے اور پھر ملاقات کرے تو پھر سلام کرے۔[سنن ابو داؤد،حدیث: ۵۲۰۰]
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ:نبی کریم ﷺنے ارشاد فر مایا کہ:سلام بات چیت کرنے سے پہلے ہے۔ [تر مذی،حدیث:۲۶۹۹]
ایسا نہیں ہونا چاہئے کہ صرف جان پہچان کے ہی لوگوں کو سلام کرے بلکہ ہر مسلمان کو سلام کرنا چا ہئے ۔چنانچہ حضرت عبد اللہ ابن عمر رضی اللہ عنھما سے روایت ہے کہ:ایک شخص نے رسول اللہ ﷺسے پوچھا کہ :اسلام کی کون سی چیز سب سے اچھی ہے ؟حضور اکرم ﷺنے ارشاد فر مایا کہ:کھانا کھلاؤاور جس کو پہچانتے اور نہیں پہچانتے سب کو سلام کرو۔[بخاری ،حدیث :۲۸ ۔ مسلم، حدیث: ۳۹]
جب ایک جماعت کا گزر ہو تو ان میں سے ایک شخص کا سلام کرنا اور بیٹھے ہوئے لوگوں میں سے ایک کا جواب دینا کافی ہے۔حضرت مولیٰ علی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ:رسول اللہ ﷺنے فر مایا کہ:جب ایک جماعت کا گزر ہو تو ان میں سے ایک شخص کا سلام کرنا اور بیٹھے ہوئے لوگوں میں سے ایک شخص کا جواب دینا کافی ہے۔[سنن ابو داؤد،حدیث:۵۲۰۹]یہی حکم مجلس کا بھی ہے۔
گھر میں دا خل ہوتے وقت گھر والوں کو سلام کر ناچاہئے ۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ:رسول اکرم ﷺ نے فر مایا کہ: بیٹے! جب گھر والوں کے پاس جاؤتو انہیں سلام کرو تم پر اور تمہارے گھر والوں پر اس کی بر کت ہوگی۔[تر مذی، حدیث: ۲۶۹۸]
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ:نبی کریم ﷺنے ارشاد فر مایا کہ: سوار پیدل کو سلام کرے ،چلنے والا بیٹھے ہوئے کو سلام کرے اور تھوڑے آدمی زیادہ کو سلام کریں۔ [بخاری،حدیث :۶۲۳۱۔مسلم،حدیث: ۲۱۶۰]
یعنی ایک طرف زیادہ لوگ ہوں اور دوسری طرف کم تو کم لوگ زیادہ طرف والوں کو سلام کرے۔بخاری شریف کی دوسری روایت میں یہ الفاظ ہیں کہ:چھوٹا بڑے کو سلام کرے ،گزرنے والا بیٹھے ہوئے کو اور تھوڑے زیادہ کو۔[بخاری،حدیث : ۶۲۳۱]
لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ بڑا انتظار کرے کہ چھوٹا ہی مجھے سلام کرے ۔اور خودچھوٹے کو سلام کرنا اپنی شان کے خلاف سمجھے۔ نبی اکرم ﷺجب چھوٹے بچوں کے پاس سے گزرتے تو خود انہیں سلام کرتے۔[صحیح مسلم،کتاب السلام،حدیث: ۲۱۶۸]
اور حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ:نبی کریم ﷺنے ارشاد فر مایا کہ:اللہ تعالیٰ کے زیادہ قریب وہ شخص ہے جو پہلے سلام کرے۔[سنن ابو داؤد،حدیث: ۵۱۹۷]
بہتر یہ ہے کہ سلام کرتے وقت ’ السلام علیکم ورحمۃ اللہ و بر کاتہ ‘کہے اور جواب میں وعلیکم السلام ور حمۃ اللہ بر کاتہ کہے۔ حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ:ایک شخص نبی ﷺکی بارگاہ میں حاضرہوا، اور کہا:السلام علیکم!نبی ﷺنے فر مایا:دس (نیکیاں)دوسرے شخص نے حاضر ہو کر کہا:السلام علیکم ورحمۃ اللہ۔نبی ﷺنے فر مایا:بیس (نیکیاں)پھر ایک اور شخص نے آکر کہا:السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبر کاتہ!نبی ﷺنے فر مایا:تیس (نیکیاں)۔[تر مذی،حدیث: ۲۶۸۹]
اسی طر ح سے بعض لوگ سلام کی جگہ "گڈ مارننگ "اور اس کے علاوہ بہت سارے الفا ظ استعمال کرتے ہیں ۔اور بعض لوگ صرف سر یا ہاتھ کے اشارے سے سلام کرتے اور جواب دیتے ہیں، یہ سب خلاف سنت ہے ۔مسلمانوں کی شان کے لائق نہیں کہ وہ اللہ و رسول کا طریقہ چھوڑ کر غیروں کا طریقہ اختیار کریں۔
نبی اکرم ﷺنے ارشاد فر مایا کہ:وہ شخص ہم میں سے نہیں جو ہمارے غیر سے مشابہت کرے تم لوگ یہود ونصاری کی مشابہت نہ کرو۔بے شک یہود کا سلام انگلیوں کے اشارے سے ہوتا ہے اور نصرانیوں کا سلام ہاتھ کے اشارے سے۔[تر مذی،حدیث: ۲۶۹۵]
ایک شخص کا سلام دوسرے کو پہونچانے کا وعدہ کر لیا ہو تو اب واجب ہے کہ پہونچائے ۔اور اس طر ح سے جب کسی کا سلام آئے تو جواب دینے والے کو چا ہئے کہ دونوں پر سلامتی بھیجے۔اور اس طر ح سے جواب دے۔علیک و علیہ السلام ورحمۃ اللہ و بر کاتہ۔



متعلقہ عناوین



کھانے کے آداب پینے کے آداب لباس سے متعلق احکام و آداب تیل،خوشبواور کنگھی کے مسائل وآداب گھر سے نکلنے اور داخل ہونے کا طریقہ انگوٹھی پہننے کے مسائل سونے چاندی کے زیورات کے احکام ومسائل لوہا،تانبا،پیتل اور دوسرے دھات کے زیورات کے احکام مہندی،کانچ کی چوڑیاں اور سندور وغیرہ کا شرعی حکم بھئوں کے بال بنوانے،گودنا گودوانے اور مصنوعی بال لگوانے کا مسئلہ سفید بالوں کو رنگنے کے مسائل حجامت بنوانے کے مسائل وآداب ناخن کاٹنے کے آداب ومسائل پاخانہ، پیشاب کرنے کے مسائل وآداب بیمار کی عیادت کے فضائل ومسائل بچوں کی پیدائش کے بعد کے کام جھا ڑ پھونک اور د عا تعو یذ کے مسائل چھینک اور جماہی کے مسائل وآداب ہم بستری کے مسائل و آداب پیر کے اندر کن باتوں کا ہونا ضروری ہے؟ سونے،بیٹھنے ا و ر چلنے کے مسائل وآداب دوسرے کے گھر میں داخل ہونے کے مسائل وآداب مصافحہ،معانقہ اور بوسہ لینے کے مسائل ماں باپ یا بزرگوں کا ہاتھ پیر چومنا اور ان کی تعظیم کے لئے کھڑے ہونے کا مسئلہ ڈ ھول،تاشے،میوزک ا و ر گانے بجانے کا شرعی حکم سانپ،گرگٹ اور چیونٹی وغیرہ جانوروں کومارنے کے مسائل منت کی تعریف اور اس کے احکام ومسائل قسم کے احکام ومسائل اللہ کے لئے دوستی اور اللہ کے لئے دشمنی کا بیان غصہ کرنے اور مارنے پیٹنے کے مسائل غیبت،چغلی،حسد اور جلن کے شر عی احکام موت سے متعلق احکام و مسائل



دعوت قرآن